متھرا، ملک میں موجود بکریوں کی نسل کو بہتر بنانے کے لیے آئی سی اے آر سینٹرل گوٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ مخدوم متھرا نے ملک کے جانوروں کے ڈاکٹروں کے لیے ایک تربیتی پروگرام شروع کیا ہے جو بکریوں کے پالنے والوں کے لیے ایک منافع بخش سودا ثابت ہوگا۔
آئی سی اے آر سنٹرل گوٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، مخدوم متھرا کے ڈائریکٹر منیش کمار چیٹلی نے جمعہ کو کہا کہ حکومت اڑیسہ سے اس تربیتی پروگرام میں مزید چار بیچوں کو تربیت دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بہار، چھتیس گڑھ اور ہماچل پردیش کی حکومتوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے مقامی جانوروں کے ڈاکٹروں کو یہ تربیت فراہم کریں۔
اس تربیتی پروگرام میں اب تک جانوروں کے ڈاکٹروں کے تین گروپوں کو تربیت دی جا چکی ہے۔ اس وقت انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ پانچ روزہ تربیتی پروگرام میں اڑیسہ کے 20 جانوروں کے ڈاکٹر حصہ لے رہے ہیں۔ ان جانوروں کے ڈاکٹروں کو بکریوں میں مصنوعی حمل ڈالنے کی تربیت دی جا رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ انہیں بکریوں کی پرورش کے بنیادی اجزا کے بارے میں بھی آگاہی دی جا رہی ہے اور انہیں بکریوں میں ہونے والی مختلف بیماریوں کی شناخت اور علاج، ویکسینیشن، غذائیت سے بھرپور ڈرمسٹکس کھلانے کی افادیت پر مبنی خصوصی تربیت دی جا رہی ہے ۔
ڈاکٹر چیٹلی نے کہا کہ آہستہ آہستہ ملک کی تمام ریاستوں سے ویٹرنرین ٹریننگ کے لئے آئیں گے۔ یہ تمام جانوروں کے ڈاکٹر ماسٹر ٹرینر ہوں گے اور وہ دیگر تمام جانوروں کے ڈاکٹروں کو اپنی اپنی ریاستوں میں تربیت دیں گے۔ ڈائریکٹر چٹلی نے کہا کہ یہ پروگرام بکریوں کے فارمرز کے لیے ایک وردان ثابت ہوگا۔ اس سے ایک طرف جہاں نسل کو بہتر بنا کر مستقبل میں اچھی نسل کی بکریاں پیدا کی جائیں گی جو عام بکریوں سے زیادہ دودھ دیں گی وہیں دوسری طرف بکری پالنے والے کاشتکار اپنی ضرورت کا دودھ بچا کر بقیہ دودھ موزریلا کی طرح تیار کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ دودھ سے پنیر یا شیور پنیر بناکر اسے اچھی قیمت پر فروخت کرسکیں گے۔
موز ریلا پنیر اور شیور پنیر مارکیٹ میں سب سے مہنگے داموں پر فروخت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب ڈینگی پھیلتا ہے تو بکری کا دودھ ملنا مشکل ہو جاتا ہے اور لوگ اسے کسی بھی قیمت پر خریدنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، ایسے میں وہ دودھ بیچ کر اچھا منافع حاصل کر سکیں گے اور پنیر بھی بنا سکیں گے۔ اب تک جن بکریوں سے کسان بکریوں کو حمل ٹھہراتے ہیں وہ اس قدر ناقص نسل کی ہیں کہ ایک بکری بھی بکریاں پالنے والے فارمرز کو درکار دودھ دینے کے قابل نہیں ہے۔تمام ریاستوں میں اس ٹریننگ کے مکمل ہونے کے بعد اور اس کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ نئی نسل سے نہ صرف بکری پالنے والوں کو کافی فائدہ ہوگا بلکہ ملک میں ضرورت کے وقت بکری کا دودھ وافر مقدار میں دستیاب ہوگا۔
