واشنگٹن، ایران میں برسوں سے جیل میں بند اور بڑے پیمانے پر یرغمال سمجھے جانے والے پانچ امریکی شہری وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔
بی بی سی نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ قطر کی ثالثی میں اس متنازعہ تبادلے کا حتمی عمل اس وقت شروع ہوا جب جنوبی کوریا میں رکھے ہوئے ایران کے 6 ارب ڈالر دوحہ کے بینکوں میں پہنچ گئے۔ اس کے بعد ایران میں چار مرد اور ایک خاتون کو چارٹرڈ طیارے سے قطر کے دارالحکومت روانہ کیاگیا۔ سینئر امریکی حکام نے ان سے ملاقات کی اور اب وہ واشنگٹن روانہ ہو گئے ہیں۔
ان امریکیوں میں ایران کی بدنام زمانہ ایوین جیل میں تقریباً آٹھ برسوں سے قید 51 سالہ تاجر سیامک نمازی، تاجر عماد شرغی (59) اور ماہر ماحولیات مراد طہباز (67) شامل ہیں۔
امریکہ نے کہا کہ اس کے شہریوں کو سیاسی فائدے کے لیے بے بنیاد الزامات کے تحت جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ سب سے پہلے ایک معاہدہ ہوا اور اگست کے وسط میں انہیں ایون جیل سے تہران کے ایک محفوظ گھر میں منتقل کر دیا گیا۔
امریکی جیلوں میں قید پانچ ایرانیوں، بنیادی طور پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزام میں، انہیں بھی اس تبادلے میں معافی دی جا رہی ہے لیکن ان میں سے تمام کی ایران واپسی کی توقع نہیں ہے۔ ایران نے کہا کہ ان کے نام رضا سرہنگ پور، کمبیز عطار کاشانی، کاوہ لطف اللہ افراسیابی، مہرداد معین انصاری اور امین حسن زادہ ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے طیارہ دوحہ پہنچنے کے بعد کہا کہ ایران میں قید پانچ بے گناہ امریکی بالآخر آج وطن واپس آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچوں نے سالوں تک درد اور بے یقینی کا سامنا کیا۔
مسٹر بائیڈن نے سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور ایرانی انٹیلی جنس وزارت کو نشانہ بناتے ہوئے نئی امریکی پابندیوں کا بھی اعلان کیا، جس کے لئے انہوں نے کہا کہ غلط طریقے سے حراست میں لینے میں ان کا ملوث ہونا تھا۔
سیامک نمازی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں آج آزاد نہ ہوتا اگر آپ سب نہ ہوتے، جنہوں نے مجھے دنیا کو بھلانے نہیں دیا۔ انہوں نے امریکی شہریوں کو بچانے کے لیے کچھ ناقابل یقین حد تک مشکل فیصلے لینے اور بالآخر امریکی شہریوں کی زندگیوں کو سیاست سے بالاتر رکھنے پر صدر بائیڈن کی تعریف کی۔
