نئی دہلی، بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر نشی کانت دوبے نے کانگریس اور اس کے اتحادیوں پر جمہوریت کا گلا گھونٹنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے خواتین کو حقوق دے کر بااختیار بنانے کی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔
آئین (128ویں ترمیم) بل 2023 پر بحث کا آغاز کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے کیا، جس کے بعد بی جے پی کے نشی کانت دوبے نے اپنا رخ پیش کیا۔ اس سے پہلے قانون و انصاف کے وزیر ارجن رام میگھوال نے کہا کہ دستور ہند کے تمہید میں سماجی اور اقتصادی انصاف کا تذکرہ ہے۔ مواقع کی مساوات کا بھی ذکر ہے۔ آج کا بل نہ صرف خواتین کے وقار میں اضافہ کرے گا بلکہ مواقع کی مساوات میں بھی اضافہ کرے گا۔ خواتین کو نمائندگی ملے گی۔
مسٹر دوبے نے کہا کہ کانگریس اور اس کے اتحادی آج تک یہ بل نہیں لائے ہیں۔ ہمارے وزیراعظم، ہماری پارٹی نے یہ اخلاقی جرات دکھائی۔ یہ بل لیکر آئے۔ یہ ملک آئین سے چلتا ہے۔ جب تک اٹل بہاری واجپئی کی حکومت اقتدار میں نہیں آئی سرو شکشا ابھیان اس وقت تک آگے نہیں بڑھا ۔ جب لڑکیاں اسکول جاتیں تو انہیں کھانا پکا کر جانا پڑتا تھا۔ اس کے بعد مڈ ڈے میل اسکیم آئی۔ یہ صحیح وقت ہے، یہی وقت ہے، وزیر اعظم نریندر مودی نے جو قدم اٹھایا ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 ڈی اور 243 ٹی میں یہ التزام ہے کہ قانون ساز کونسل اور راجیہ سبھا میں کوئی ریزرویشن نہیں ہوگا۔ پنچایت اور میونسپل کارپوریشن میں ریزرویشن نہیں کیا گیا۔ کانگریس نے خواتین کے تحفظات کو لالی پاپ کے طور پر رکھا۔
ڈی ایم کے کی کنیموژی نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سوچا تھا کہ یہ بل ہم سب ایک دوسرے کی حمایت اور ساتھ کھڑے ہونے سے منظور ہو جائے گا لیکن بدقسمتی سے بی جے پی نے اس کو بھی سیاست کے موقع کے طور پر لیا ہے۔ خواتین ریزرویشن بل ابھی تک بی جے پی کا انتخابی وعدہ ہے، بہت سے لیڈروں کو اس بل کو لانے اور اسے پاس کرانے پر زور دینا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے حد بندی کے بعد اس پر عمل کیا جا رہا ہے اس سے انہیں خدشہ ہے کہ جنوبی ہند کی نمائندگی کم ہو سکتی ہے۔