23

پنجاب میں روڈ ویز کے کنٹریکٹ ملازمین کی ہڑتال، بسوں کا چکہ جام، مسافر پریشان

چنڈی گڑھ، پنجاب کی سرکاری ٹرانسپورٹ کمپنیوں پنجاب روڈ ویز، پنبس اور پی آر ٹی سی میں کام کرنے والے کنٹریکٹ ورکرز انہیں مستقل کرنے سمیت اپنے مختلف مطالبات پر آج ہڑتال پر رہے، جس کی وجہ سے روڈ ویز کی بسیں نہیں چلیں اور مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ ملازمین عرصہ دراز سے اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں لیکن اب تک ان کو اپنے مطالبات کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی یقین دہانی نہیں ملی ہے۔ ملازمین کا الزام ہے کہ حکومت ان کی نوکریوں کو ریگولر کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے جس کی وجہ سے وہ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب ہڑتال کی وجہ سے ملازمین نے ریاست کے تمام بس اسٹینڈ اور ڈپو پر دھرنا دیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی اور مظاہرہ کیا۔ اگرچہ مستقل ملازمین ان ڈپووں پر بسیں لے کر نکلے لیکن زیادہ تر بسیں کھڑی رہیں۔ ان کے علاوہ نجی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی بسیں بھی چلتی رہیں۔ اس دوران ریاست میں مسافروں بالخصوص خواتین کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ قابل ذکر ہے کہ ریاست میں خواتین کو روڈ ویز بسوں میں مفت سفر کی سہولت ہے، لیکن انہیں کرایہ ادا کرکے پرائیویٹ بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
روڈ ویز کنٹریکٹ ایمپلائز یونین کا الزام ہے کہ عارضی ملازمین اپنے مطالبات کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن حکومت اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ حکومت اور انتظامیہ انہیں ہر بار تحریری یقین دہانی کراتے ہیں لیکن پورا نہیں کرتے۔ ایسے میں ملازمین کو احتجاج کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ کنٹریکٹ ملازم لیڈر گرپریت سنگھ ڈھلون کے مطابق وہ مہنگائی کے دور میں معمولی اجرت پر کام کر رہے ہیں۔ محکمے کے وزراء بار بار اجلاسوں کے لیے وقت دیتے ہیں، لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کرتے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج کی ہڑتال میں کنٹریکٹ ملازمین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پی آر ٹی سی کنٹریکٹ ایمپلائز یونین کے ریاستی صدر ریشم سنگھ گل نے الزام لگایا کہ حکومت ان کے مطالبات ماننے کا یقین دلاتی ہے لیکن انہیں پورا نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ہڑتال کی وجہ سے 2500 سے زائد روڈ ویز بسیں مقامی اور بین ریاستی روٹس پر نہیں چلیں۔ انہوں نے کہا کہ فیروز پور ڈپو میں منعقدہ یونین میٹنگ میں 20 ستمبر کو بسوں کا چکہ جام کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، لیکن ریاستی حکومت کی طرف سے اس صورتحال کو ہونے سے روکنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

کیٹاگری میں : state

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں