ہائیکورٹ بینچ بنانے سے متعلق حکومت سے جواب طلب، بار کا احتجاج

ہائیکورٹ بینچ بنانے سے متعلق حکومت سے جواب طلب، بار کا احتجاج

نینیتال، اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ہائی کورٹ بنچ کو رشیکیش منتقل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس کے لیے حکومت کو 21 مئی تک اپنی رائے دینے کو کہا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ بار نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔

رشیکیش میں واقع انڈین ڈرگس اینڈ فارماسیوٹیکل لمیٹڈ (IDPL) کیس کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس ریتو بہری اور جسٹس راکیش تھپلیال کی ڈبل بنچ میں ہوئی۔
چیف سکریٹری رادھا راتوری اور پرنسپل سکریٹری جنگلات آر کے سدھانشو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ عدالت میں پیش ہوئے۔ اس دوران چیف جسٹس نے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ نینی تال ضلع میں ہائی کورٹ کو گالاپر منتقل کرنے کے لیے حکومت نے 20 ہیکٹر زمین فراہم کی ہے۔

ہزاروں درخت اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ ہائی کورٹ درختوں کی کٹائی کے حق میں نہیں۔ لہٰذا حکومت آئی ڈی پی ایل کی غیر متنازعہ اراضی پر ہائی کورٹ بینچ کے قیام کے لیے 21 مئی تک جواب دے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آنے والے 50 سال کا پلان بنایا جائے۔ پہلے تین ججوں کی بنچ تھی اور آج ہائی کورٹ میں 11 جج ہیں۔
عدالت نے کہا کہ دیگر ریاستوں کی طرح یہاں بھی ہائی کورٹ کے دو بنچ قائم کئے جائیں۔ ایک بنچ نینیتال میں اور ایک بنچ IDPL رشی کیش میں بنائی جائے۔ عدالت نے کہا کہ 75 فیصد مقدمات دہرادون سے آتے ہیں، اس لیے آئی ڈی پی ایل ہائی کورٹ کے لیے موزوں ہے۔ انہوں نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ 21 مئی تک تجویز بھیجے۔ بنچ نے کہا کہ اس سے حکومت پر بوجھ بھی کم ہو گا۔

چیف سکریٹری نے اس معاملے میں کہا کہ وہ حکومت سے بات کر کے اس معاملے میں جواب دیں گے، دوسری طرف ہائی کورٹ بار نے اس فیصلے کی مخالفت شروع کر دی۔ ہائی کورٹ بار کے صدر ڈی سی ایس راوت نے عدالت میں اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔
اس کے بعد ہائی کورٹ بار نے فوری اجلاس بلایا اور اجلاس میں اکثر وکلاء نے اس کے خلاف اپنی رائے دی۔

About The Author

Advertisement

Latest News