منموہن دیسائی نے تفریحی نمبر ایک کے طور پر اپنی شناخت بنائی

منموہن دیسائی نے تفریحی نمبر ایک کے طور پر اپنی شناخت بنائی

یوم وفات کے موقع پر 01 مارچ ممبئی، منموہن دیسائی کا نام بالی ووڈ میں ایک ایسے فلمساز کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی پروڈیوس کردہ فلموں کے ذریعے انٹرٹینر نمبر ون کے طور پر ناظرین مزید پڑھیں

یوم وفات کے موقع پر 01 مارچ

ممبئی، منموہن دیسائی کا نام بالی ووڈ میں ایک ایسے فلمساز کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی پروڈیوس کردہ فلموں کے ذریعے انٹرٹینر نمبر ون کے طور پر ناظرین کے درمیان اپنی شناخت بنائی۔
فلم انڈسٹری میں ‘منجی’ کے نام سے مشہور منموہن دیسائی 26 فروری 1937 کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد کیکو ڈیسائی فلم انڈسٹری سے وابستہ تھے اور انہوں نے 1930 میں ایک فلم کی ہدایت کاری بھی کی۔ وہ پیراماؤنٹ اسٹوڈیو کے مالک بھی تھے۔ گھر میں فلمی ماحول کی وجہ سے وہ بچپن سے ہی فلموں کی طرف مائل تھے۔ سال 1960 میں، جب منموہن دیسائی محض 24 سال کے تھے، انہیں اپنے بھائی سبھاش دیسائی کی پروڈیوس کردہ فلم ‘چھلیا’ کی ہدایت کاری کا موقع ملا۔
راج کپور اور نوتن جیسے تجربہ کار اداکاروں کی موجودگی کے باوجود بھی یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی۔ تاہم، ان دنوں موسیقار کلیان جی-آنند جی کے بنائے ہوئے گانے ‘چھلیا میرا نام’ اور ‘دم-دم دیگا دیگا’ کافی مقبول ہوئے۔ سال 1964 میں منموہن دیسائی کو فلم ‘راجکمار’ کی ہدایت کاری کا موقع ملا۔ اس بار بھی ان کے پسندیدہ اداکار اور دوست شمی کپور فلم میں تھے۔ اس بار منموہن دیسائی کی محنت رنگ لائی اور فلم کی کامیابی کے ساتھ ہی وہ فلم انڈسٹری میں بطور ہدایت کار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
سال 1970 میں ریلیز ہوئی ‘سچا جھوٹھا’ منموہن دیسائی کے سنیما کیریئر کی ایک اہم فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں انہیں اس وقت کے سپر اسٹار راجیش کھنہ کی ہدایت کاری کا موقع ملا۔ اس فلم میں راجیش کھنہ ڈبل رول میں تھے۔ منموہن دیسائی نے کھویا پیا فارمولے پر مبنی اس فلم میں اپنی ہدایت کاری کی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ فلم سچا جھوٹھا باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ اس دوران منموہن دیسائی نے بھائی ہو تو ایسا، رام پور کا لکشمن، آ گلے لگ جا، روٹی جیسی فلموں کی ہدایت کاری کی، جنہیں ناظرین نے بہت پسند کیا۔
سال 1977 منموہن دیسائی کے سینی کیریئر کا ایک اہم سال ثابت ہوا، اس سال ان کی سپر ہٹ فلمیں جیسے پرورش، دھرم ویر، چاچا بھتیجا، امر اکبر انتھونی ریلیز ہوئیں۔ ان تمام فلموں میں انہوں نے اپنا کھویا پیا فارمولہ کامیابی سے استعمال کیا۔ وہ اکثر خواب دیکھتے تھے کہ وہ ایک بڑے پیمانے پر ناظرین کو محظوظ کرنے والی فلم بنائیں گے۔ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے انھوں نے فلم ‘امر اکبر انتھونی’ کے ذریعے فلم پروڈکشن کے میدان میں قدم رکھا اور ‘ایم کے ڈی’ بینر قائم کیا۔امر اکبر انتھونی ان کے سینی کیرئیر کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی۔ اگرچہ اس فلم کے تمام گانے سپرہٹ ہو گئے لیکن فلم کا گانا ‘ہمکو تم سے ہو گیا ہے پیار’ آج بھی موسیقی کی دنیا کے انمول ورثے کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اس گانے میں پہلی اور آخری بار لتا منگیشکر، مکیش، محمد رفیع اور کشور کمار جیسے مشہور پلے بیک سنگرز نے اپنی آوازیں دیں۔
امر اکبر انتھونی کی کامیابی کے بعد منموہن دیسائی نے فیصلہ کیا کہ وہ جب بھی کسی فلم کی ہدایت کاری کریں گے تو اس میں امیتابھ بچن کو کام کرنے کا موقع ضرور دیں گے۔ اپنے ناظرین کو ہمیشہ کچھ نیا دینے والے منموہن دیسائی نے سال 1981 میں فلم ‘نصیب’ پروڈیوس کی۔ اس فلم کے ایک گانے ‘جان جانی جناردن’ میں انہوں نے ستاروں کی پوری فوج تیار کی۔ فلم انڈسٹری کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا، جب فلم انڈسٹری کے کئی تجربہ کار اداکار ایک گانے میں موجود تھے۔ اس گانے سے متاثر ہو کر شاہ رخ خان کی فلم ‘اوم شانتی اوم’ کے ایک گانے میں کئی ستاروں کو دکھایا گیا ہے۔
سال 1983 میں منموہن دیسائی کی ایک اور فلم ‘کولی’ ریلیز ہوئی جس نے ہندی سنیما کی تاریخ میں اپنا نام درج کرایا۔ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران امیتابھ بچن کے پیٹ میں شدید چوٹ آئی اور تقریباً دم توڑ گئے۔ فلم ‘کولی’ باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ سال 1985 میں منموہن دیسائی کی فلم ‘مرد’ ریلیز ہوئی جو ان کے سینی کیریئر کی آخری ہٹ فلم تھی۔ سال 1988 میں منموہن دیسائی نے فلم ‘گنگا جمنا سرسوتی’ کی ہدایت کاری کی لیکن کمزور سکرپٹ کی وجہ سے یہ فلم باکس آفس پر بری طرح فلاپ ہوگئی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے پسندیدہ اداکار امیتابھ بچن کے ساتھ فلم ’طوفان‘ بنائی لیکن یہ فلم بھی باکس آفس پر کوئی طوفان برپا نہ کرسکی۔ اس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ مستقبل میں کوئی فلم پروڈیوس اور ڈائریکٹ نہیں کریں گے۔
ملٹی ٹیلنٹڈ منموہن دیسائی نے فلم راجکمار اور قسمت کی کہانی بھی لکھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے 1963 میں ریلیز ہونے والی فلم بلف ماسٹر کا اسکرین پلے بھی لکھا۔ منموہن دیسائی نے تین دہائیوں سے زیادہ پر محیط اپنے سنیما کیریئر میں تقریباً بیس فلموں کی ہدایت کاری کی۔ جن میں سے زیادہ تر فلمیں ہٹ ہوئیں۔ اپنی فلموں کے ذریعے ناظرین کو خوب محظوظ کرنے والے منموہن دیسائی یکم مارچ 1994 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ بالکونی سے گر کر اس کی موت ہو گئی۔

About The Author

Latest News