سپریم کورٹ نے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر نہ کرنے پر آسام حکومت کی سرزنش کی

سپریم کورٹ نے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر نہ کرنے پر آسام حکومت کی سرزنش کی

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دیے گئے غیر ملکی شہریوں کو فوری طور پر ملک بدر نہ کرنے پر آسام حکومت کو پھٹکار لگائی اور اسے 63 زیر حراست افراد کو ان کے آبائی ملک واپس بھیجنے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت دی۔
راجوبالا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجل بھویان کی بنچ نے ریاستی حکومت سے کہا، ''آپ اسے غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھ سکتے۔ ایک بار جب انہیں غیر ملکی قرار دے دیا جائے تو انہیں فوری طور پر ملک بدر کر دیا جائے۔ آپ اس کی شہریت کی حیثیت جانتے ہیں۔ پھر آپ ان کا پتہ ملنے تک کیسے انتظار کر سکتے ہیں؟ یہ دوسرے ملک پر منحصر ہے کہ انہیں کہاں جانا چاہیے۔
زیر حراست افراد کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر بنچ نے آسام حکومت سے پوچھا، ’’کیا آپ کسی اچھے وقت کا انتظار کر رہے ہیں؟‘‘

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بغیر پتہ کے بھی ریاست انہیں ملک بدر کر سکتی ہے۔ ان لوگوں کو ملک کے دارالحکومت میں ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ فرض کریں کہ وہ شخص پاکستان سے ہے اور آپ کو پاکستان کا دارالحکومت معلوم ہے؟ اس لیے آپ اسے پاکستان کے دارالحکومت بھیج دیں۔
عدالت نے ریاستی حکومت سے سوال کیا، ''آپ اسے یہ کہہ کر یہاں کس طرح حراست میں رکھ سکتے ہیں کہ اس کا غیر ملکی پتہ معلوم نہیں ہے؟ آپ نے اس تاریخ کا انکشاف کیوں نہیں کیا جس تاریخ کو یہ تصدیق وزارت خارجہ کو بھیجی گئی تھی۔
جب آسام کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے اس معاملے میں مناسب حلف نامہ داخل کرنے کے لیے کچھ وقت مانگا تو بنچ نے ان سے کہا، ''ہم آپ کو (آسام حکومت) جھوٹی گواہی کے لیے نوٹس جاری کریں گے۔ بطور ریاستی حکومت آپ کو اپنا موقف واضح کرنا چاہیے۔‘‘

About The Author

Latest News