مکئی سے کسانوں کی قسمت چمکے گی۔

مکئی سے کسانوں کی قسمت چمکے گی۔

 

نئی دہلی: دنیا بھر میں کھانے کی عادات میں ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر کسانوں کو صرف گندم، دھان اور گنے کی فصل اگانے سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ کاشتکاری کو متنوع بنانے اور فوڈ پروسیسنگ پر توجہ دے کر ہی کسانوں کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔ ایتھنول کے ساتھ ساتھ اب مکئی اور گنے سے بھی بہت سی بائیو مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔ اس سے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
انڈو ایگری فیوچر فوڈ سمٹ میں ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں۔ اس سربراہی اجلاس میں موٹے اناج، مکئی، ڈی ڈی جی ایس اور ایتھنول یعنی ایم ایم ڈی ای پر توجہ مرکوز کی گئی۔ DDGS کا مخفف ہے ڈسٹلر خشک اناج کے ساتھ حل پذیر جو کہ ایتھنول کی پیداوار کے عمل کا ایک بایو پروڈکٹ ہے۔ یہ پروڈکٹ جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ سمٹ میں ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ جس طرح سے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور زیر کاشت رقبہ کم ہو رہا ہے اس سے مستقبل میں غذائی اجناس کی طلب کو پورا کرنا ایک بڑا چیلنج ثابت ہو گا۔ اس لیے کاشتکاروں کو کاشتکاری کو متنوع بنانے کی ترغیب دینا ہوگی۔

About The Author

Related Posts

Latest News